پاکستان کے چار کروڑ شیعہ اثناء عشریہ کیلئے ایرانی انقلاب شروع سے ہی ایک معمہ رہا ہے۔ چونکہ اکثریت فارسی سے نابلد ہے لہٰذا ایرانی انقلاب کی حقیقت سے بے خبر رہی۔ اس انقلاب کے بارے میں معلومات کا ذریعہ وہ مولوی صاحبان رہے جن کی روٹی ایرانی حکومت کے دسترخوان سے وابستہ تھی۔ ان کی تعلیمی قابلیت بھی اتنی نہ تھی کہ غیر جانبدار ہو کر اس کا مطالعہ کرتے اور عوام کے سامنے حقائق رکھتے۔ چنانچہ انہوں نے مجالس میں اہلبیت علیہم السلام کے ذکر کی جگہ اس انقلاب کے فضائل و معجزات گھڑ گھڑ کر سنانا شروع کئے اور غلو کی حدیں پار کر دیں۔ بدلے میں انکو انعامات ملے اور وہ جائیدادوں اور گاڑیوں کے مالک بن گئے۔ جس کسی نے خوف خدا کے ڈر اور مودت اہلبیت علیہم السلام سے لبریز ہو کر سچ بولنا چاہا، اسے پراکسیز کے ذریعے دبا دیا گیا کہیں جھوٹے کیسز اور کہیں جبر و تشدد کہیں شہادتیں ۔ یوں پاکستانی شیعیان حیدر کرار کے عقائد اور جذبات کے ساتھ بدترین کہلواڑ ہوا۔ مرکز ولایت علی پاکستان سندھ اس کمی کو پورا کرنے کیلئے ایرانی انقلاب کا حقیقی چہرہ عوام کے سامنے لا رہا ہے تاکہ شیعیان امام مظلوم کو حقائق سمجھنے اور ان سے سبق حاصل کرنے میں مدد مل سکے۔
کتاب حاصل کرنے کے لیے رابطہ کیجیے
شعبہ نشرو اشاعت مرکز ولایت علی پاکستان (سندھ)
